اب درد دل میں دبانا شروع کردیا

پھر سے میں نے مسکرانا شروع کردیا


احساس کی آمد سے ہوئی دل میں ہلچل

تخیل نے بھی لفظوں میں آنا شروع کردیا


اداسیوں کو کسی تاک میں رکھ کر

انہیں وہیں بھول جانے کا بہانا شروع کردیا



محفل یاراں میں من کو مصروف کردیا

گھر اب دیر سے جانا شروع کردیا


اسے کسی پری کا روپ دے کر

قصے اپنے بچوں کو سنانا شروع کردیا


ہم بد ذوق تھے ادب سے تھے نا آشنا

غالب کا شعر بھی گنگنانا شروع کر دیا


انجم بیتے دن بھول جاؤ تو بھتر ہے

قصہ پھر تم نے پرانا شروع کردیا