لگا تھا کوئی تاریک سیاہ رات ہوگی

کب سوچا تھا کہ چاند سے ملاقات ہوگی


صبر کے دامن کو چھوڑا نہ ہم نے

امید تھی حبس کے بعد برسات ہوگی


آج تیری تصویر سے کی جو جی بھر باتیں

نجانے بے تکلفی سے پھر کب بات ہوگی


اک مسکان نے سارا سماں ہی بدل ڈالا

میں جانتا تھا کہ اداسیوں کو مات ہوگی


اتنے مشکل سوال نہ پوچھا کرو انجم سے

الجھنوں میں گھڑی میری ذات ہوگی